ترکی میں زلزلہ: پاکستانی خاتون ریسکیو ورکر نے ایک خطرناک ریسکیو آپریشن کے بعد 50 سالہ خاتون کو بچا لیا

 ترکی میں زلزلہ: پاکستانی خاتون ریسکیو ورکر نے ایک خطرناک ریسکیو آپریشن کے بعد 50 سالہ خاتون کو بچا لیا۔

 

 ہم ایک ریسکیو آپریشن کر رہے تھے اور اسی وقت دعا کر رہے تھے کہ پھنسے ہوئے ہم تینوں کو بحفاظت نکال لیا جائے گا یا نہیں۔ یہ غیر یقینی تھا کہ خون کب بہے گا۔

 یہ الفاظ پاکستانی ریسکیو ٹیم کی واحد خاتون رکن دیبا شاہ ناز کے ہیں جنہوں نے ترکی میں زلزلے کے بعد ایک خطرناک ریسکیو آپریشن کے بعد ایک 50 سالہ خاتون کو بچایا۔

 واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ترکی اور شام میں آنے والے زلزلوں سے ہلاکتوں کی تعداد 25 ہزار سے تجاوز کر رہی ہے۔

 زلزلے کے بعد کئی افراد عمارتوں کے ملبے تلے دب گئے۔ ان افراد کی تلاش اور ریسکیو کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم کی جانب سے بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔

 اس آپریشن میں پاکستانی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم کے ساتھ ترکی سمیت دنیا کے مختلف ممالک کے حکام نے بھی حصہ لیا۔

 پاکستان ریسکیو ٹیم کا آپریشن

 موجودہ حالات میں سردی کی شدت نے اس آپریشن کے لیے مزید مشکلات پیدا کر دی ہیں تاہم اب تک متعدد افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔

 پاکستان ریسکیو ٹیم

 7 فروری کو پاکستان کی ریسکیو ٹیم کی قیادت ڈاکٹر رحمان ناصر کر رہے تھے۔

 دیبا شہناز اور اختر پاکستانی ریسکیو ٹیم اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم کی رکن ہیں اور 2006 میں قائم ہونے والے ریسکیو 1122 کی واحد خاتون رکن ہیں۔

 انٹرنیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ایڈوائزر گروپ اقوام متحدہ کی ذیلی ایجنسی کا مخفف ہے۔

 عدیان- ترکی میں کمیونیکیشن اور سیکٹر آپریشنز کی سربراہ دیبا شہناز اور لیزان افسر پاکستان ریسکیو ٹیم کے ساتھ ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں۔

 دیبا شہناز ریسکیو 1122 کے ٹریننگ اور انفارمیشن ونگ کی قیادت کر رہی ہیں، جبکہ ایڈیان نے ایک خطرناک اور پیچیدہ ریسکیو آپریشن کی قیادت کی اور ایک 50 سالہ خاتون کو ریسکیو آپریشن کی سربراہ کے طور پر بچایا۔

 “ترجمان راشد پنجاب فاروق احمد نے حالیہ ریسکیو آپریشن کے حوالے سے جاری پاکستان ریسکیو ٹیم (ریسکیو 1122) کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان ریسکیو ٹیم نے ایک گرتی ہوئی عمارت کے ملبے سے پھنسی ہوئی خاتون گلائی کو کامیابی کے ساتھ نکال لیا۔

 ‘یہ کسی معجزے سے کم نہیں تھا’

 دیبا شہناز نے ایک ویڈیو بیان میں ریسکیو آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ‘میں اور میری ٹیم کو جو کہ پانچ افراد پر مشتمل تھا، کو جائے وقوعہ سے آنے والی آوازوں کو سننے کا ٹاسک دیا گیا اور ہم نے وہاں ایک خاتون کو پھنسی ہوئی پائی۔’

 یہ ایک رہائشی عمارت کا ملبہ تھا جو زلزلے کے باعث منہدم ہو گیا تھا۔

 یہ واضح ہے کہ بچ جانے والوں کی تلاش اور بچاؤ کا کام کھلی جگہوں کی تلاش سے شروع ہوتا ہے، جیسے کنکریٹ میں دراڑیں یا ملبے کے نیچے خالی جگہ، جہاں لوگوں کے پھنسے ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔”

 دیبا نے کہا کہ بہادری کے ساتھ ہمارے اقدامات نے چیلنج کا مقابلہ کیا۔ چیلنج کی ویڈیو میں دیبا شہز اور ٹیم کے ممبران ایک بند تہہ خانے میں تنگ اور خطرناک صورتحال میں داخل ہوتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

 دیبا نے بتایا کہ جب وہ عمارت میں خاتون کے پاس پہنچے تو وہ ایک تنگ جگہ پر تھی۔ خاتون کی دونوں ٹانگیں بلاکس کے اندر پھنسی ہوئی تھیں۔

 یہ ایک طویل چیلنج تھا۔ دیبا نے بتایا کہ چیلنج کے چار گھنٹوں کے دوران، وہ خاتون کی ایک ٹانگ کو چھوڑنے میں کامیاب رہے لیکن دوسری کو چھوڑنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

 انہوں نے کاٹنے کا کوئی اوزار استعمال نہیں کیا کیونکہ عمارت کی صورتحال مستحکم نہیں تھی اور سطح ہل رہی تھی۔

 ان کا کہنا تھا کہ وہ بھی پھنس گئے ہیں۔ انہوں نے آپس میں بحث کی اور فیصلہ کیا کہ دوسری ٹانگ کاٹنا ہی واحد راستہ ہے۔ انہوں نے مدد کے لیے فائر ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کیا اور ڈاکٹروں کو مطلع کیا۔

 تاہم خاتون کی دوسری ٹانگ کو چھوڑنے کی ان کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔

Leave a Reply