نگلیریا کیا ہے ؟
Nagleria virous muft maloomat:
یہ ایک زند ه رہنے والا ایک سیل پر مشتمل ا میبا یعنی یونی سیلولر جاندار ہے یہ سائز میں اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ اس کو صرف مائیکروسکوپ کی مدد سے دیکھا جاسکتا ہے یہ عام طور پر تاز ه گرم پانی جیسا کہ دریا جھیل گرم پانی کے چشموں اور مٹی میں پایا جاتا ہے اس کی اقسام میں سے صرف ایک قسم نگلیریا فاؤلر ی لوگوں کو متاثر کرتا ہے
نگلیریا کس طرح لوگوں کو متاثر کرتا ہے
یہ لوگوں کواس وقت متاثر کرتا ہے جب پانی میں موجو دامیبا ناک کے ذریعے ان کے جسم میں داخل ہوتا ہے یہ عام طور پر تب ہوتا ہے جب لوگ سوئمنگ غوطہ غوری کے دوران اپنے سر کو تاز ہ گرم پانی جیسا کہ جھیلوں اور دریاؤں میں ڈبوتے ہیں تو یہ ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوکر دماغی ٹشوز کو متاثر کرتا ہے اور خطر ناک انفکشن کا باعث بنتا ہے جسے
Primary amebic meningoencephalitis
کہتے ہیں یہ بنیادی طور پر دماغی ٹشوز کی سوزش ہے جو کہ ایک جان لیوا مرض ہے
یہ انفکشن اس لیے بھی ہوتا ہے جب لوگ ٹونٹی کے آلودہ پانی کو اپنی مذہبی رسومات کے لیے وضو کرتے وقت ناک صاف کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں
بہت کم ایسی وجہ ہے کہ لوگ سوئمنگ پولز ٫سرف پیڈ ٫سپلیش پیڈ کے پانی میں موجود کلورین کی مقدار کم ہونے سے اس انفکشن سے متاثر ہوئے ہوں لیکن لوگ آلودہ پانی پینے کی وجہ سے اس انفکشن کا شکار نہیں ہوتے ہیں
نگلیریا انفکشن کی ابتداء کہاں سے ہوئی اور اب تک اس انفکشن نے کتنے لوگوں کو متاثر کیا ہے
اس انفکشن نے سب سے پہلے 1965 میں آسٹریلیا میں رہنے والے تین افراد کو متاثر کیا جو کہ جان کی بازی ہار گئے اس وقت انفکشن کی وجوہات کا کسی کو پتہ نہیں تھا کیوں یہ ایک عجیب بیماری تھی اس کا نام اس کے رائٹر فاؤلری کے نام پر رکھا گیا جس نے پہلی بار اس پر رپورٹ شائع کی
اس کے بعد متحده ریاست میں 1966 میں اس انفکشن پر سب سے پہلی رپورٹ شائع ہوئی جس میں 1962 میں فلور یڈ ا میں ہونے والے اس انفکشن کی معلومات درج تھیں
بعد میں دماغی ٹشوز پر کی گئی تحقیق کے مطابق یہ پتہ چلا یہ سب سے پہلے 1937 میں یہ ورجینیا میں پھیلا
اب یہ انفکشن پاکستان کے ایک گنجان آباد شہر کراچی میں نمودار ہونے والا مسئلہ ہے اس کا پہلا کیس 2008 میں رپورٹ ہوا اور اکتوبر 2019 تک 146 افراد اس کا شکار بنے
عام طور پر یہ بچو ں جن کی عمر 14 سال ہو ان کو متاثر کرتا ہے لیکن پاکستان میں اس کی وراثتی طور پر انوکھی قسم پائی جاتی ہے جو کہ ان افراد جن کی عمر 26 سے 45 سال ہے ان کو متاثر کرتی ہے
پاکستان میں جتنے بھی افراد اس کا شکار ہوئے وہ سب مسلمان تھے صرف ان میں سے کچھ افراد ایسے تھے جنہوں نے کوئی پانی کی سرگرمی انجام دی ہوگی یہ اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ یہ امیبا کراچی کے گھریلو استعمال کے پانی میں پایا جاتا ہے اور وضو کے دوران ناک کے ذریعے دماغ میں داخل ہوتا ہے جو کہ غیر متوقع ہے کیونکہ کراچی کا پانی نمکین ہے جس میں یہ زنده نہیں رہ سکتا
تحقیق کے بعد یہ چلا کہ کراچی میں پائی جانے والی نگلیریا کی قسم میں ایسا مدافعتی نظام ہے کہ یہ نمکین پانی میں بھی زند ہ رہ سکتا ہے یہ دنیا میں پائی جانے والی اسکی سب سے انوکھی قسم ہے
حال ہی میں اس ہفتے 2023 کو صوبہ پنجاب میں تین افراد اس بیماری کا شکار ہوئے جن میں سے دو افراد کا تعلق کراچی اور ایک کا تعلق لاہور سے تھا۔ لاہور میں یہ درج ہونے والا پہلا کیس ہے جس کی وجہ 30 سالہ مصطفی شفیق پچھلے ہفتے سوموار کو اس جہاں فانی سے کوچ کر گئے
نگلیریا فاؤلری کدھر پایا جاتا ہے
یہ گرم پانی اور مٹی میں پایا جاتا ہے عام طور پر گرم مہینے جیسا کہ جولائی اگست اور ا طویل گرمی اور نمی کے لحاظ سے اس کی افزائش کے لیے ساز گار ہیں کیونکہ یہ شدت پسندانہ ہونے کی وجہ سے پھلتا پھولتا ہے اس کی نشوونما تیزی سے 46 ڈگری سینٹی گریڈ پر ہوتی ہے یہ اس سے زیادہ ٹمپریچر پر بھی کچھ عرصہ زنده ر ه سکتا ہے
یہ ان جگہوں پر پائے جاتے ہیں
تاز ه گرم پانی جیسا کہ جھیل اور دریا
قدرتی طور پر پائے جانے والے گرم پانی کے چشمے
سوئمنگ پولز ٫سپلیش اور سرف پیڈ اور وہ جگہ جہاں پانی میں کلورین کی مقدار کم ہو
ٹونٹی کے پانی
پانی کے ہیٹر
مٹی جو خاص طور پر جھیل, تالاب اور دریا کی نچلی تہہ میں پائی جاتی ہے
یہ سمندر کے نمکین پانی میں نہیں پایا جاتا
نگلیریا فاؤلری کا دور حیات
اس کا دور حیات تین مراحل پر مشتمل ہوتا ہے
سسٹ
ٹروفو زا ئٹس
فل جیلا رکھنے والی قسم
ٹروفو زا ئٹس سب سے پہلے ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے پھر دماغ کے اندر داخل ہو کر اسکے ٹشوز کی سوزش کا باعث بنتا ہے فلے جیلا رکھنے والی قسم دماغی اسپائنل سیال ( دماغ میں پائے جانے والا پانی) میں پائی جاتی ہے سسٹ دماغ کے ٹشوز میں نہیں دیکھا جاسکتا
نگلیریا فاؤلری کی خوراک
یہ دریاؤں اور جھیلوں کی نچلی تہہ میں پائے جانے والے بیکٹریا کو کھاتے ہیں
یہ انفکشن ایک متاثرہ شخص سے کسی دوسرے شخص میں منتقل نہیں ہوتا
نگلیریا فاؤلری انفکشن کی علامات
یہ دماغ کے ٹشوز کو متاثر کرتا ہے اسکی علامات 24 گھنٹوں کے اندر اندر پا پانچ دن کے بعد ظاہر ہوتی ہیں
ابتدائی علامات
سردرد
بخار
متلی
بعد میں ظاہر ہونے والی علامات
گردن کا کچھاؤ
الجھاؤ
لوگوں اور اردگرد کی چیزوں میں توجہ کا فقدان
دورے
کومہ
ان علامات کے ظاہر ہونے کے بعد یہ انفکشن بہت تیزی سے پھیلتا ہے اور ایک سے 18 دن کے اندر اندر اس سے متاثرہ شخص کی موت ہوسکتی ہے
نگلیریا فاؤلری سے موت واقع ہونے کی وجہ اور اسکی شرح
کیونکہ یہ برین ٹشوز کو کھانے والا امیبا ہے تو دماغی ٹشوز کی سوزش موت کی وجہ بنتی ہے جن لوگوں میں یہ علامات ظاہر ہو چکی ہوتی ہیں ان کی موت ہونے کی شرح 97 فیصد ہے
نگلیریا فاؤلری انفکشن کا علاج
کیونکہ یہ انفکشن بہت تیزی سے پھیلتا ہے تو اس کے لیے ابھی کوئی موثر علاج موجود نہیں ہے تاہم کچھ ادویات اس علاج کے لیے مددگار ثابت ہوئی ہیں جو کہ درج ذیل ہیں
Amphotericin B
Azithromycin
Fluconazole
Rifampin
Miltefosine
Dexamethasone
یہ دوائی نگلیریا انفکشن کے علاج کے لیے موثر ثابت ہوئی ہے
انفیکشن سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر
سوئمنگ پولز کو باقاعدہ طور پر کلورین سے صاف کرنا چاہئیے
گھر اور دفاتر میں موجود پانی کی ٹینکوں کو سال میں دوبار صاف کرنا چاہیے
وضو کرنے سے پہلے پانی کو ابالنا ضروری ہے