پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی اور فری لانسرز کے ڈالر اکاؤنٹس کی رکاوٹیں دور کیوں نہیں ہو رہیں؟
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام منصوبے
پاکستان کے نگراں وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر عمر سیف نے ملک کی آئی ٹی برآمدات میں فوری اضافے کے لیے وزیراعظم سے ایک جامع منصوبے کی منظوری حاصل کی ہے:
ڈیجیٹل کرنسی کی تشہیر
وزیراعظم کی منظوری کے مطابق، ڈیجیٹل کرنسی کے فروغ اور ادائیگیوں کے بین الااقوامی نیٹ ورکس کو پاکستان لانے کے علاوہ فری لانسرز کے فارن کرنسی اکاؤنٹس کے ذریعے آئی ٹی برآمدات میں اضافے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں گے:
منصوبے کی فوری تکمیل
نگراں وزیر ڈاکٹر عمر سیف کی خواہش ہے کہ یہ تمام کام چند ماہ کی قلیل مدت میں مکمل کر لیے جائیں:
کارروائیوں کے اہم پہلو
وزارت کی طرف سے جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق، اس منصوبے کے تحت ڈیجیٹل کرنسی کے فروغ اور فری لانسرز کے ڈالرز اکاؤنٹس میں ترسیلات کے اقدامات شامل ہیں:
حکومتی اقدامات فنانشل ٹیکنالوجی اور آئی ٹی فروغ کے لیے
حکام کے مطابق نگراں وزیراعظم نے ان تمام اقدامات پر پیشرفت کے لیے محکموں کو وزارت آئی ٹی سے مشاورت کی ہدایت بھی کی ہے:
ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال میں رکاوٹوں کا خاتمہ
بالخصوص ڈیجیٹل کرنسی کے فروغ اور فری لانسرز کے ڈالرز اکاؤنٹس کو فعال بنانے میں درپیش رکاوٹوں کا جلد خاتمہ ہو جائے گا:
تبدیلی کی توقع
جن امور پر فوری کام ہو رہا ہے اور جن کے بارے میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے منظوری دی ہے ان میں آئی ٹی برآمدات کو دس ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے تمام رکاوٹوں کا فوری خاتمہ شامل
کیو آر کوڈ کے ذریعے ادائیگیوں کی رکاوٹ کی وجہ
بینکوں کی ہدایت: ڈیجیٹل کرنسی کے معاملات کی سهولت
جب بات گلی محلوں میں ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال کی ہوتی ہے، تو بینکوں کو ہدایت ملی کہ وہ کیو آر کوڈ کے ذریعے ادائیگیوں کی سہولت میں اضافہ کریں۔ عوام کو اس فیصلے کی طرف راغب کرنے کیلئے ایک آگاہی مہم بھی چلائی جارہی ہے۔
کیو آر کوڈ کی تیزی سے پھیلاؤ
کیو آر کوڈ کے ذریعے ادائیگیوں کی تیزی سے پھیلاؤ دنیا بھر میں دیکھا جا رہا ہے، خصوصاً پاکستان کے قریبی ممالک میں جیسے کے انڈیا اور چین میں اس کا زیادہ استعمال ہورہا ہے۔ لیکن پاکستان میں کمیابی کی بنا پر کیو آر کوڈ کا استعمال مزید فروغ پانے میں وقت لگے گا۔
ریگولیشن اور سکیورٹی مسائل کی رکاوٹ
پاکستان میں ریگولیشن اور ٹیکنالوجی کے مسائل کی بنا پر ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل کرنسی کے شعبے میں ترقی میں رکاوٹ آئی ہے۔ بعض علاقوں میں فائبر کیبل کی بھی فکر نہیں کی جاتی، اور سکیورٹی کے احکامات کی وجہ سے ٹیکنالوجی کی ترقی پر پابندیاں ہیں۔
ٹیکنالوجی کی مانگ اور روایتی خدشات
پاکستان میں ٹیکنالوجی کی مانگ میں کمیابی کے باوجود، بعض افراد ٹیکنالوجی سے ڈرتے ہیں۔ یہ ایک روایتی معاشی منظر نامہ کی بنا پر ہے، جہاں بینکوں کی طرف سے بھی نئے مالی نظام کی جانب انفکار نہیں کیا جا رہا ہے۔
ٹیکنالوجی کے ساتھ معیشت کا رشتے
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق، مالی ٹیکنالوجی کے نظریات کے ساتھ خزانے اور ٹیکس کے محکموں کا بھی اتفاق نہیں ہے، جو معیشت کو ٹیکنالوجی کے ساتھ جوڑنے میں رکاوٹ ہوتی ہے