Endangered Rhinos: Threats and Conservation Efforts

The Rhinoceros: A Majestic and Endangered Creature

Rhinoceros, also known as the rhino, is an extremely dangerous and powerful animal found in Africa and South Asia. This herbivorous animal weighs approximately one to three tons and has weak eyesight but a strong sense of smell and hearing.

Species and Characteristics

There are five species of rhinoceros in the world, two of which are found in Africa and three in South Asia. Among them, the Javan rhinoceros and the black rhinoceros are highly endangered. The skin of these animals acts as a shield, protecting them from the sun and various parasites. The thickness of their skin ranges from 1.5 centimeters to 5 centimeters. The Javan rhinoceros has one horn, while the other rhinos have two. The horns continue to grow throughout their lives, with the white rhino’s horns increasing by seven centimeters each year. Rhino horns are made of keratin, similar to human nails and hair.

Habitat

Rhinos inhabit grassy meadows, marshlands, and deserts. They are solitary animals, except for the white rhinos, which form groups of up to ten individuals.

Lifespan

The lifespan of different rhino species varies depending on their habitat compatibility:

  • The white rhino lives for 40 to 50 years.
  • The black rhino lives for 35 to 50 years.
  • The Indian rhino lives for 35 to 45 years.

Appearance

Rhinos are generally gray, brown, black, or white in color.

Communication

Rhinos use infrasonic frequencies to communicate with each other, producing sounds below 20 Hertz that are inaudible to humans.

Rapid Decline in Rhino Population

The population of rhinoceros is rapidly declining. There are currently only 14,500 rhinos in the world, and even in India, their numbers have dropped below 2,700. The main reason for this decline is the demand for their horns, which can fetch a high price of up to $1,000 per kilogram. To obtain their horns, rhinos are hunted on a large scale, endangering their species. The horns are then sold in illegal markets, such as China and Vietnam, where their use is prevalent.

Their horns have been used for traditional medicines for over 2,000 years in China, treating various illnesses, including fever and other diseases. Rhino horns are also considered a symbol of success and fame in Vietnamese culture and are used to exchange gifts.

In addition, rhino horns are used for decorative items and the production of a specific type of dagger.

Although there are legal procedures for obtaining rhino horns, the high cost has led to an increase in illegal poaching, posing a significant threat to their population.

Rhinos in Pakistan

In the time of Mughal Emperor Babur, rhinos were found in the Peshawar Valley. Later, in 1982, Nepal gifted Pakistan two rhinos, one male and one female, with ages of 40 and 42, respectively. These rhinos were placed in the Lal Suhanra National Park in Bahawalpur under the supervision of Governor Punjab, General Gulam Jilani.

اردو میں پڑھیں

اس کو عام طور پر را ئنو بھی بلایا جاتا ہے یہ افریقا اور جنوبی ایشیاء میں پایا جانے والا انتہائی خطرناک اور طاقتور جانور ہے یہ سبزی خور جانور تقریباً ایک ٹن سے لے کر تین ٹن تک

وزنی ہوتا ہے ان کی نظر کمزور ہوتی ہے لیکن ان میں سونگھنے اور سننے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔

دنیا میں اس جانور کی پانچ اقسام پائی جاتی ہیں جن میں سے دو افریقہ اور تین جنوبی ایشیاء میں پائی جاتی ہیں

 ان میں سے جاون سماترا اور کالا را ئنو  انتہائی خطرناک ہیں ۔ ان جانوروں کی کھال ایک ڈھال کا بھی کردار ادا کرتی ہے کیوں کہ یہ ان کو سورج اور مختلف قسم کے پیراسائٹ سے بچاتی ہے۔ ان کی کھال کی موٹائی 1.5 سینٹی میٹر سے 5 سینٹی میٹر تک موٹی ہوتی ہے جاون رائنو کا ایک سینگ ہوتا ہے جبکہ دوسرے رائنوز کے دو سینگ ہوتے ہیں ان کے سینگ لگاتار بڑھتے ہیں جبکہ سفید رائنو کے سینگ ہر سال سات سینٹی میٹر بڑھتے ہیں ان کے سینگ ہڈیوں سے نہیں بلکہ کرا ٹین سے بنے ہوتے ہیں جو کہ انسانی ناخنوں اور بالوں میں پایا جاتا ہے۔

مسکن

رائنوز سوانا گھاس کے میدان نم جنگلات صحرا میں پائے جاتے ہیں یہ تنہا رہتے ہیں جبکہ سفید را ئنوز 10 جانوروں کا گروه بنا کر رہتے ہیں

دور حیات

مختلف رائنوز کا دور حیات یعنی زندہ رہنے کا دورانیہ مختلف ہے جو کہ ان کی ماحول سے مطابقت پر منحصر کرتا ہے

  1. سفید رائنو کا دور حیات 40 سے 50 سال ہے
  2. کا لے رائنو کا دور حیات 35 سے 50 سال ہے
  3. بھارتی رائنو کا دورحیات 35 سے 45 سال ہے

رنگت

ان  کا رنگ عام طور پر سرمئی بھورا کالا اور سفید ہوتا ہے

ایک دوسرے سے رابطے کا ذریعہ

یہ ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ کرنے کے لیے انفرا سونک فریکونسی کا استعمال کرتے ہیں یعنی وہ آواز جس کی فریکونسی 20 ہرٹز سے کم ہو یہ آواز عام انسان نہیں سن سکتا

رائنوز کی نسل میں تیزی سے آتی کمی کی وجہ

ان جانوروں کی نسل تیزی سے کم ہو رہی ہے پوری دنیا میں صرف 14500 رائنوز موجود ہیں بھارت میں بھی اسکی تعداد 2700 سے بھی کم رہ گئی ہے۔ اس کمی کی وجہ ان کے سینگ ہیں جن کے حصول کے لیے ان کو بڑے پیمانے پر ہلاک کیا جاتا ہے کیوں کہ ان کے سینگ کی قیمت ایک ہزار ڈالر فی کلو تک ہے اس مقصد کے لیے شکاری ان کو بندوق یا بے ہوشی کے انجیکشن کا استعمال کرتے ہیں بعد ازاں ان کے سینگ کاٹ کر ان کو مرنے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں ان کے سینگوں کو چائنہ اور ویت نام کی بلیک مارکیٹ میں فروخت کیا جاتا ہے کیوں کہ ا ان دونوں ملکوں میں اس کا استعمال عام ہے

چائنہ میں ان کے سینگوں سے دو ہزار سال سے روایتی ادویات بنائی جاتی ہیں جس کو بخار  گلہڑ اور دوسری بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے

ویت نام میں رائنو ز کے سینگ کامیابی اور شہرت کی علامت سمجھے جاتے ہیں اور ایک دوسرے کو تحائف دینے کے لیے استعمال کیۓ جاتے ہیں

ان کے ساتھ ساتھ یہ زیورات  آرائشی چیزیں اور جبہ ایک قسم کا خنجر بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں ان کے سینگ کے حصول کے لیے قانونی طریقہ کار بھی موجود ہے جو کہ کافی مہنگا ہونے کے باعث ان کے غیر قانونی شکار کو فروغ دے رہا ہے اور ان جانوروں کی نسل کو خطرے سے دو چار کر رہا ہے

پاکستان میں رائنوز کا وجود

پاکستان میں مغل بادشاہ بابر کے دور میں پشاور ویلی میں رائنوز پائے جاتے تھے۔ اس کے بعد 1982 میں نیپال نے پاکستان کو دو گینڈے دیے

جن میں ایک مادہ اور نر گینڈا شامل تھے ان کی عمریں 40 اور 42 سال تھیں بالترتیب جن کو اس وقت کے گورنر پنجاب جنرل غلام جیلانی

نے لال سوہان راہ پارک بہاولپور میں رکھا


مادہ رائنو 1991ء میں بچے کی پیدائش کے وقت مرگئی اور نر رائنو بھی اسی سال مادہ رائنو کے ایک ماہ بعد مر گیا۔ اس لیے پاکستان میں اب کوئی رائنو موجود نہیں

رائنوز کا تحفظ کیوں ضروری ہے

رائنوز ہمارے ماحول کا اہم حصہ ہیں ان کا تحفظ اس لیے ضروری ہے کیوں یہ جب گھاس کھاتے ہیں تو زمین کی شکل برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں

رائنوز کے تحفظ کے لیے اہم قدم

ان کے غیر قانونی شکارپر مکمل پابندی عائد ہو

Leave a Reply